ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
بات سے بات | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات بات سے باتسید علی کمیل٢١ جون کی شام ٦ بجے ہمیں ایک اعزازی تقریب میں جانا ہوا۔ محترم منظوم ولایتی ناظمِ تقریب تھے۔ انہوں نے "آج کی بات" کے عنوان سے اپنا کالم تو لکھ دیا ہے تاہم عینی شاہد ہونے کے ناتے آج کی بات سے کچھ بات ہم بھی بیان کر دیتے ہیں۔ یہ تقریب اُستاد محترم نذر حافی صاحب کے اعزاز میں اُن کی پی ایچ ڈی مکمل ہونے پر رکھی گئی تھی۔ حُسنِ تقریب کیلئے ننھے حسین عباس جعفری کو تلاوت قرآن پاک کی دعوت دی گئی۔یہاں تلاوت کے ہمراہ تربیّت کا پہلو بھی نمایاں تھا۔ بات تربیت کی ہے تو زندگی میں تربیت یافتہ دوستوں کا ملنا بہت بڑی نعمت ہے۔ خصوصاً جو تعلیم و تربیت کو ایک مشن کے طور پر دیکھتے ہوں۔ اس میں خوشی کا مقام وہ ہوتا ہے جب تربیت یافتہ احباب میں سے کوئی اپنا تعلیمی سفر مکمل کر لیتا ہے۔سر زمین علم قم المقدس میں یہ اعزازی تقریب جناب رفیق انجم صاحب کی تلاوت قرآن مجید کے ساتھ اگلے مرحلے میں داخل ہوئی۔ تقریب میں یوں تو بہت سارے عزیز و اقارب تھے تاہم حسن اتفاق سے ایک پرانے دوست جن سے تقریباً ٣ سال سے نہیں ملا تھا ان سے بھی ملاقات ہوگئی۔یہ کمال کی شام تھی جس میں سب کو اپنے اپنے علمی سفر کی داستان دہرانے کا موقع مل رہا تھا۔ آپس میں سب ایک دوسرے کو گفتگو کا موقع دے رہے تھے۔ کچھ ماضی کی یادیں تو کچھ مستقبل کے منصوبے۔ کچھ تعلیمی اور تربیتی موضوعات اور کچھ اس راستے کی مشکلات اور حل۔۔۔منظوم ولایتی صاحب گفتگو کو ایک سمت اور ایک جہت میں رکھنے میں ابھی تک کامیاب جا رہے تھے۔ پھر انہوں نے خود ہی بلتستان کے حالات اور وہاں کی تعمیر و ترقی میں صاحبان قلم و تحقیق کے کردار پر روشنی ڈالی۔ دیگر دوستوں نے حسبِ توفیق اس موضوع کو مزید کریدا۔محفل کو گ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 10 تاريخ : سه شنبه 12 تير 1403 ساعت: 1:38

کہاں سے آئے یہ اثاثے ؟نذر حافیگزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک تحریر نظروں سے گزری۔ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی کہ چلیں کوئی تو ہے جو ان مسائل پر بات کر رہا ہے۔ بصد افسوس تحریر پر محرّر کا نام درج نہیں تھا۔ تحریر کا پہلا پیراگراف ہی اس کی اہمیت کو واضح کر رہا تھا۔ آپ بھی ملا حظہ فرمائیے:"بانی انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی حضرت امام خمینی نے جمکران میں ایک تین مرلے کا گھر ورثے میں چھوڑا، 36 سال سے مقام معظم رہبری کے منصب پر فائز حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا چھوٹا سا ذاتی مکان ہے، جہاں سے وہ فرائض منصبی ادا کرنے کے ساتھ انتہائی سادہ زندگی بسر کرتے ہیں، صدر ، چیف جسٹس و ملٹی بلین ادارے آستان قدس رضوی کے سربراہ جیسی اہم ذمہ داریوں پر فائز رہنے اور 45 برس انقلاب اسلامی کی خدمت کرنے والے شہید صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے ورثے میں پانچ مرلے کا مکان چھوڑا، سابق ایرانی صدور پنشن اور مزید ملازمت کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔"اس پیراگراف کے بعد چند سوالات اٹھائے گئے تھے وہ بھی پیشِ خدمت ہیں:ایسے میں سوال ہے پاکستان میں ملت جعفریہ کے چند رہنماؤں، مدارس کے مدیران، ٹرسٹ و ادارہ مالکان و تنظیمی افراد نے کروڑوں، اربوں کے اثاثے کیسے بنا لیے ؟؟جنھوں نے پیدل و سائیکل پر سفر شروع کیا تھا، آج ان کے پاس کروڑوں کے اثاثے کہاں سے آئے ؟کیا انھیں یہ اثاثے وراثت میں ملے؟ کیا ان کا کوئی ذاتی کاروبار ہے؟ذاتی کاروبار کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ؟ ان افراد کے زرائع آمدن کیا ہیں؟کیا ان کے وسائل زرائع آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں؟ کیا یہ اپنے وسائل سے مہنگی گاڑیوں، عالیشان مکانات میں پر آسائش زندگی بسر کر سکتے ہیں؟کیا یہ ملی وسائل کی آمدن و خرچ کا حساب رکھتے ہیں اور باقاعدہ سالانہ آڈٹ کرواتے ہیں؟ انھوں نے اپ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 7 تاريخ : سه شنبه 12 تير 1403 ساعت: 1:38

سانحہ سوات | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات سانحہ سوات۔۔۔دینی تربیّت یا مادری تربیت ؟نذر حافیانسانوں کی تربیّت کے بغیر دین کا تصوّر ممکن نہیں۔ یہ ۱۸ جون ۲۰۲۴ کا واقعہ ہے۔ سیالکوٹ سے ایک شخص سوات آیا۔ وہاں مدین کے ایک ہوٹل میں لوگوں نے اُس پر توہین قرآن کا الزام لگا کر اُسےزندہ جلا دیا، اُسے بازار میں گھسیٹا ، اُس کی لاش کو لٹکایا اور اُسے ڈنڈوں و پتھروں سے مسلسل زد و کوب کیا۔ یہ ہماری تاریخ کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ مثلاً اس سے پہلے مشال خان کا قتل ہی سامنے رکھ لیجئے۔ اتنے لوگوں کا اکٹھے ہو کر ایک آدمی کو بے دردی سے مار دینا ۔ یا باوردی اہلکاروں کا سانحہ ساہیوال میں اندوہناک ظلم یا ذہنی معذور صلاح الدین پر بہیمانہ تشدد کر کے اُسے موت کے گھاٹ اتارنا۔۔۔ایسے پُر تشدد سانحات کو دیکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شعوری یا لاشعوری طور پر آخر ہماری یہ تربیّت کس نے اور کہاں کی ہے کہ انسانوں پر تشدد کر کے ہمیں سکون ملتا ہے اور خوشی حاصل ہوتی ہے؟ اس سوال کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ تربیّت صرف وہ نہیں ہوتی جو ہم کسی اکیڈمی، مدرسے یا ادارے سے حاصل کرتے ہیں بلکہ تربیّت وہ بھی ہے جو ماں کی آغوش میں ہوتی ہے۔دینِ اسلام نے ماں کی آغوش کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اسلامی نکتہ نظر سے ماں کی آغوش ایک مکمل یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے۔ تاریخِ اسلام میں مثالی اور باکردار ماوں کا بہت بڑا حصّہ ہے۔ تصویر کا دوسرا رُخ یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ پُر تشدد سانحات اور واقعات سے بھری پڑی ہے۔ حضرت حمزہ ؓ کا جگر چبانے ، حضرت محمد ابن ابی بکر کو گدھے کی کھال میں بند کر کے جان سے مارنے ، حضرت حجر ابن عدی، حضرت میثم ابن تمّاراور حضرت مسلم بن عقیل نیز شہدائے کربلا کی دلخراش شہادتوں اور لاشوں کی بے حُرم ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 11 تاريخ : سه شنبه 12 تير 1403 ساعت: 1:38

میں ماں ہوں | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات مجھے بچا لو، میں ماں ہوں!تحریر: کرامت علی جعفریزمین ماں ہوتی ہے۔ ماں سے بے وفائی نہیں کی جا سکتی ۔ زمین کے سوداگر یہ نہیں جانتے کہ زمین کی کیا قیمت ہوتی ہے ۔وطن عزیزکی زمین کے حصول کے لیے خواتین کے سہاگ اجڑ گئے، بچے یتیم ہوگئے، بزرگان سے ان کے بڑھاپے کا سہارا چھن گیا لیکن انھوں نے صبر کیا کیونکہ زمین ماں ہوتی ہے۔ اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ دینی اقدار کے احیاء وترویج ، آزدی رائے،احکامات الہیٰ کی حاکمیت کے لئے زمین لازم ہے ۔اس بات کی تصدیق تاریخ اسلام میں دیکھے تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اس عظیم ہجرت سے ہوتی کہ جب مکہ میں کفار مکہ نے آپﷺ اور آپ کے رفقاء پر مکے کی سر زمین کو تنگ کردیا تو آپ ﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ مدینہ تشریف لے گئے اور وہاں اسلامی حکومت تشکیل دی۔انصار مدینہ نے بے دریغ جانبازی، جانثاری اور فدا کاری کا ثبوت دیا۔ رسول خدا ؐکے حکم سے مہاجرین کو اپنا بھائی قرار دے کر اپنے اموال اور زمینوں کو مہاجر بھائیوں میں تقسیم کیا اور خدائی احکامات کو سر زمین مدینہ میں نافذ کیا اور اس طرح وہاں ایک الہی حکومت کی تشکیل پائی۔ جسے ریاست مدینہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔مسلمانوں کی معیشت و اقتصاد کیلئے سر زمین مدینہ ریڑھ کی ہڈی مانند تھی کیونکہ ریاست کا قیام، احکامات الہیٰ کا نفاذ مسلمانوں کی زندگی کے وسائل سرزمین مدینہ سے وابستہ تھے۔ اگر مدینے جیسی سرزمین مسلمانوں کے پاس نہ ہوتی تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کے لیے کیا مشکلات پیش آتیں ان کا ہم ادراک بھی نہیں کر سکتے۔دین کی بالا دستی کیلئے فقط درست عقیدہ کافی نہیں، اس کیلئےایک زمین کا ایک ٹکڑا بھی چاہیے۔ جن لوگوں کے پاس زمین نہیں ہوتی ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 2 تاريخ : پنجشنبه 7 تير 1403 ساعت: 14:30

آج کی بات۔۔۔ موسّسہ جہانی نورالقرآن میں ایک تقریبتحریر: منظوم ولایتی اس وقت موسّسہ جہانی نورالقرآن قم المقدس میں کچھ خاص دوست جمع ہیں۔ جمع ہونے کی وجہ ہمارے استاد محترم ڈاکٹر نذر حافی صاحب کے اعزاز میں رکھی گئی ایک تقریب ہے۔ تقریب کا عنوان "تجلیل و تکریمِ استاد نذر حافی" رکھاگیا ہے۔اس میں تقریباً سبھی آشنا چہرے ہیں ، کچھ نئے آشنا اور کچھ پرانے۔ قبلہ محمد علی شریفی صاحب بھی تشریف لا چکے ہیں۔ ایک دو احباب نے عید غدیر کے ایام کی مناسبت سے منقبت بھی پڑھ لی ہے۔ شرکاءِ نشست نے جہاں ڈاکٹریٹ کے مقالے کے کامیاب دفاع پر نذر حافی صاحب کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا وہیں اپنے تعلیمی سفر کے تجربات بھی بیان کئے۔ایسے میں سید علی کمیل گردیزی صاحب کو کیسےگفتگو کی دعوت نہ دی جاتی۔ سو منتظمِ محفل ہونے کے ناتے ہم نے انہیں دعوتِ سخن دی۔ انہوں نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہارکرتے ہوئے اُستادِ محترم کو ہدیہ تبریک پیش کیا۔ اس موقع پر محترم شریفی صاحب نے تحقیق کی اہمیت اور اس سلسلے میں اپنی اور استاد محترم کی کاوشوں کا ذکر کیا۔ ان کی گفتگو گویا تحقیق کے میدان میں ماضی کی حسین یادداشتوں اور جدوجہد پر مبنی ایک دستاویزی فلم تھی۔ اس موقع پر برادر کرامت علی جعفری، محترم ثاقب حسن، رائٹر سید قمر نقوی، قبلہ سید ناصر حسینی ، برادر رفیق انجم اور منظور حیدری صاحب نے بطورِ خاص سوال و جواب بھی کئے۔موسّسہ جہانی نورالقرآن قم المقدس کے مسئول محترم سید شرافت حسینی نے اپنی خاموش مزاجی کو توڑتے ہوئے اُستاد شناسی اور اُستاد کی اہمیت کے بارے میں انتہائی دلکش اور مختصر گفتگو کی۔یوں سلسلہ کلام استاد محترم حافی صاحب تک پہنچا۔ انہوں نےاپنی گفتگو کو ہدف کی اہمیت کو پہچاننے اور فضولیات سے بچنے تک محدود رکھا۔انہوں نے کہا کہ ہما ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 5 تاريخ : پنجشنبه 7 تير 1403 ساعت: 14:30

قوم کی آواز | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات قومی ایوان میں قوم کی آوازتحریر:اشرف سراج گلتریمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹر بننے کے بعد مظلوم عوام کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا ہے۔ ان کا شفاف موقف ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضہ قبول نہیں ، گلگت و بلتستان کی معدنیات کے مالک وہاں کےعوام ہیں، اُن کے حقوق غضب ہوتے رہے تو ہم اُن کا دفاع کرینگے ، یہ نہیں ہوسکتا فلسطین کی طرح باہر کے لوگ آکر گلگت و بلتستان کے مالک بن جائیں ۔انہوں نے اپنے اس موقف کو کئی مرتبہ مختلف مواقع پر دہرایاہے۔ پاکستان کے ایوانِ بالامیں انہوں نےایک مرتبہ پھر گرین ٹورازم نامی سازش کی کھل کرمخالفت کی ہے۔انہوں نے اس قدر واضح بات کی کہ جی بی اسمبلی میں بیٹھے بعض استعمار کے آلہ کار اور سہولت کارحکومتی وزراء کے دانت کھٹے ہو گئے۔ مادروطن کے یہ غدار وزرا اپنی غداریوں کو مجلس اور اپوزیشن کی طرف نسبتیں دینے کی کوششیں کر رہے تھے۔ چنددن پہلے پی پی کے ایک نمائندے نے یہ دعوی کیاتھاکہ گرین ٹوریزم کو لانے میں اورکمپنی کو نوکریوں کی لسٹ دینے میں اپوزیشن بھی شامل ہے۔موصوف کو اپوزیشن لیڈر جناب کاظم میثم صاحب نے بہترین انداز میں جواب تو دے دیاتھا لیکن پھر بھی غداروں کا ٹولہ چہ مہ گوئیاں کر رہا تھا۔ سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے خطاب کے بعد غداروں کی تمام تر سازشیں دم توڑ گئی ہیں۔علامہ صاحب کے خطابکے بعدایک مرتبہ پھر عوام پر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین، سید علی رضوی کی قیادت میں جی بی کے عوامی مفادات اور امنگو کی ترجمان تھی، ہے اور رہے گی۔جو سیاسی نمائندے ایک عام وزارت کے عوض پیچھلے 30 سالوں سے سہولت کاری کرتے آرہے ہیں اب ان کے چہروں سے سیاہ نقاب ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 4 تاريخ : پنجشنبه 7 تير 1403 ساعت: 14:30